یہ، ریاضؔ! میرے حضور ﷺ ہیں- کشکول آرزو (2002)

یہی فضلِ ربِّ جلیل ہے
یہی رحمتوں کی سبیل ہے
یہی ذکر، ذکرِ جمیل ہے
سرِ بابِ مدحتِ مصطفیٰؐ
نہ تو ضعف ہے نہ زوال ہی
بلغ العلیٰ بکمالہ
کشفا الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلّو علیہ و آلہ

یہی مرتضٰے یہی مجتبیٰ
یہی ہر زمانے کے مقتدا
یہی حشر تک کے ہیں پیشوا
نہ تو ہمسری کا جواز ہے
نہ برابری کا سوال ہی
بلغ العلیٰ بکمالہ
کشفا الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلّو علیہ و آلہ

یہ جو آگہی کی ہے روشنی
یہ جو ہر قدم پہ ہے دلکشی
یہ جو آب و گل میں ہے زندگی
یہ سحاب، چاند، ہوا، کرن
یہ فقط ہے اُنؐ کا جمال ہی

بلغ العلیٰ بکمالہ
کشفا الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلّو علیہ و آلہ

جو کمالِ عقل و شعور ہیں
جو جوازِ صبحِ ظہور ہیں
وہ، ریاضؔ میرے حضورؐ ہیں
نہ کوئی زمیں پہ جواب ہے
نہ فلک پہ کوئی مثال ہی
بلغ العلیٰ بکمالہ
کشفا الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلّو علیہ و آلہ