ملتا ہے رزقِ حرفِ ثنا آپ ﷺ کے طفیل- کشکول آرزو (2002)
ملتا ہے رزقِ حرفِ ثنا آپؐ کے طفیل
ہوتی ہے مستجاب دُعا آپؐ کے طفیل
اوراقِ جاں پہ لکھوں ثنائے نبیؐ کہ پھر
شہرِ سخن کا در ہے کھلا آپؐ کے طفیل
فضلِ خدا ہے شاملِ احوالِ روز و شب
برسا ہے خوب ابرِ عطا آپؐ کے طفیل
آقاؐ، تمام عمر مرے ہم سفر رہے
جگنو، گلاب اور صاب آپؐ کے طفیل
گُلشن میں پھول جو بھی کِھلا آپؐ کے لئے
مٹی سے چاند جو بھی اُگا آپؐ کے طفیل
مجھ سے گناہ گار کی انگی بھی تھام لی
سامان مغفرت کا ہوا آپؐ کے طفیل
زنجیرِ عشق میری بھی گردن میں ڈال دے
جنگل کی سر پھری یہ ہوا آپؐ کے طفیل
صد شکر آج میرا حوالہ بھی ہے کوئی
چرچا سرِ بہار ہوا آپؐ کے طفیل
دنیائے رنگ و نُور ہی کا ذکر کیا کریں
سچ تو ہے یہ، خُدا بھی ملا آپؐ کے طفیل
کشکولِ آرزو کبھی خالی نہیں رہا
ہر زخمِ نارسائی مٹا آپؐ کے طفیل
مجھ کو ملا ہے صورتِ خورشیدِ فن ریاضؔ
خاموش گفتگو کا صلہ آپؐ کے طفیل