تاجِ شاہی چھوڑ کر بھی کیوں نہ سلطانی کریں- کشکول آرزو (2002)
تاجِ شاہی چھوڑ کر بھی کیوں نہ سلطانی کریں
ہمسفر چل کر درِ اقدس کی دربانی کریں
کِشتِ جان و دل میں اتریں گے دھنک کے سات رنگ
آمنہؓ کے لال کی شب بھر ثنا خوانی کریں
آج بھی اذنِ ثنا لائی ہے طیبہ سے ثنا
آج بھی لوح و قلم سجدوں کی ارزانی کریں
عکس اپنا ڈھونڈنے نکلیں سرِ حرفِ وفا
آئنوں کے شہر میں اک یہ بھی نادانی کریں
عظمتِ اسلاف کا پرچم ہو کیسے ہاتھ میں
ڈھنگ سے کوئی تو ہم کارِ مسلمانی کریں