آج میلاد ہے مصطفےٰ ﷺ کا، آج جی بھر کے خوشیاں مناؤ- کشکول آرزو (2002)
آج میلاد ہے مصطفیٰؐ کا آج جی بھر کے خوشیاں مناؤ
رکھ کے ہونٹوں پہ کلیاں ثنا کی اپنے آقاؐ کی جُگنی سناؤ
سیدی، مرشدی، یا نبیؐ کی آرہی ہیں صدائیں فلک سے
اُنؐ کے تشریف لانے کا دن ہے سر بہارو! ادب سے جھکاؤ
رقص میں آئیں کالی گھٹائیں، کیف میں ڈوب جائیں ہوائیں
عاشقو جھوم جاؤ خوشی سے، چاندنی بام و در پر بہاؤ
نورِ ختم الرسلؐ سے منور آج ارض و سما ہو رہے ہیں
ہر دریچے میں کر کے چراغاں، دامنِ آرزو کو سجاؤ
اک عجب بے خودی کی گھڑی ہے منتظر ساری دُنیا کھڑی ہے
والی دو جہاںؐ آرہے ہیں، خیر مقدم کے موتی لٹاؤ
سرورِ دو جہاںؐ کی سواری، آج اتری ہے ارضِ دعا پر
خوشبوؤ، احتراماً زمیں پر اپنی پلکوں کا آنچل بچھاؤ
آگئے ہیں جو پونچھیں گے آنسو ظلم کی ماری انسانیت کے
آج جشنِ مسرت مناؤ، رنج و غم کی یہ باتیں ہٹاؤ
پھول گرنے لگے ہیں فضا سے میرے گھر میں بھی حکمِ خدا سے
اپنی قسمت کی لے کر بلائیں دل کو بچو! مدینہ بناؤ
نسلِ آدم کو دو یہ بشارت حشر تک اب کرم ہی کرم ہے
اُنؐ کا پیغامِ رحمت سناؤ، امنِ عالم کی اے فاختاؤ
یہ ریاضؔ ایک دیوانہ شاعر، پرشکستہ سا جیسے ہو طائر
اے مدینے سے آتی ہواؤ، اس کو سینے سے اپنے لگاؤ