ثنائے ختمِ رسل کے ہوں شامیانے میں- کشکول آرزو (2002)
ثنائے ختمِ رسلؐ کے ہوں شامیانے میں
بکھیرتی ہے صبا پھول آشیانے میں
بفیضِ ذکرِ محمدؐ ہے چاندنی رقصاں
وگرنہ خاک ہے میرے غریب خانے میں
سلام اُنؐ پہ جو مصروف ہیں سرِ مقتل
دلوں میں عشقِ نبیؐ کے دیے جلانے میں
خلا کی دھول میں جگنو تلاشنے والوں
وہی چراغ فروزاں ہے ہر زمانے میں
غلامِ حلقہ بگوشانِ احمدِ مرسلؐ
ہے معتبر یہ حوالہ نگار خانے میں
چلو ردائے غبارِ رہ نبیؐ مانگیں
عناد و بغض ہے دنیا کے کارخانے میں
میں مطمئن ہوں، اجل آ کہ بعد میرے بھی
انہیؐ کا ذکر رہے گا مرے گھرانے میں
بدن میں ناچنے لگتی ہیں خون کی بوندیں
عجیب کیف ہے نعتِ نبیؐ سنانے میں
دیارِ ہجر میں اشکوں کے چاند اپنی جگہ
نشہ کچھ اور ہے دریائے جاں بہانے میں