چشمانِ تر میں آگ کا دریا لئے ہوئے- کشکول آرزو (2002)

چشمانِ تر میں آگ کا دریا لئے ہوئے
برپا ہے جس میں حشر وہ دنیا لئے ہوئے
ہر وقت ہم حضورؐ کے دربار میں ریاضؔ
گویا کھڑے ہیں ارضِ تمنا لئے ہوئے