الٰہی! سجدہ ریزی پر ہے آمادہ انا میری- آبروئے ما (2014)

الٰہی! سجدہ ریزی پر ہے آمادہ اَنا میری
حضوری کے شرف سے ہو مشرّف التجا میری

مرے کھیتوں کی ہریالی پہ شب خوں پڑنے والا ہے
کہاں ڈر کر چھپی ہے، یا خدا، کالی گھٹا میری

بدن میرے پہ کتنی ہی خراشیں ہیں تمدّن کی
مرے ہاتھوں پہ رکھ دے، چارہ گر، خاکِ شفا میری

سرِ دیوارِ مَحشر لکھ رہی ہے آپؐ کی مدحت
غلامی کی چنریا اوڑھ کر کلکِ ثنا میری

مرا سب کچھ خدا کے آخری مرسلؐ کا ہے ہمدم!
رضا جو ہے پیمبرؐ کی، وہی تو ہے رضا میری

ندیم1 و تائب2 و خالد3 بھی قدموں میں پڑے ہوں گے
سنائے میرے آقاؐ کو نئی نعتیں صبا، میری

قلم اُنؐ کی غلامی کا عمامہ باندھ کر نکلے
سرِ اوراقِ روز و شب یہی ہے انتہا میری

مری سانسوں کے مالک بس گذارش ہے تو اتنی ہے
مدینے میں ثنا کرتے ہوئے آئے قضا میری

مرے باہر کا موسم با وضو رہنے لگا اب تو
رہے ہر وقت سجدے ہی میں اندر کی فضا میری

نکمّا ہی سہی لیکن وفادارِ مدینہ ہوں
مرے اعمال نامے میں لکھی جائے وفا میری

فریموں میں تھے کب اتنے زیادہ خارشی چہرے
کتابِ زندگی اتنی بھی کب تھی ناروا میری

خدا کا شکر ہے ربطِ مسلسل ہے مجھے حاصِل
مدینے کی صداؤں میں بھی شامل ہے صدا میری

1۔ احمد ندیم قاسمی 2۔ حفیظ تائب 3۔ عبد العزیز خالد

جنہیں خُلدِ مدینہ کے لئے اُس نے بنایا ہے
وہی موسم ہیں سب میرے، وہی آب و ہوا میری

یقینا ایک دن حالات بدلیں گے مرے گھر کے
سنے گا مرسلِ آخرؐ کے صدقے میں خدا، میری

ریاضِٖٖؔ بے نوا کو سبز چھینٹوں کی ضرورت ہے
مرے ہونٹوں پہ سوکھی جا رہی ہے اب دعا میری