لپٹ جاؤں گا اُنؐ کے در سے حرفِ التجا بن کر- آبروئے ما (2014)

لپٹ جاؤں گا اُنؐ کے در سے حرفِ التجا بن کر
مَیں طیبہ ہی میں رہ جاؤں گا طیبہ کی ہوا بن کر

جو گذری ہجر میں مجھ پر انہیں رو رو سناؤں گا
مَیں برسوں گا درِ سرکارؐ پر کالی گھٹا بن کر

مرے ان دونوں شانوں پر غلامی کی ردا ہوگی
جوارِ گنبدِ خضرا میں اتروں گا صبا بن کر

وہؐ آئے ہیں، وہؐ آئے ہیں، وہؐ آئے ہیں، وہؐ آئے ہیں
حبیبِ کبریاؐ بن کر، رسولِ مجتبیٰؐ بن کر

ہٹا دوں گا مَیں دروازے سے اپنے نام کی تختی
رہوں گا شہرِ دلکش میں، غلامِ مصطفیٰؐ بن کر

مجھے توفیق دے میرے خدا، ہر وقت، ہر لمحہ
وسیلہ اُنؐ کا مانگوں حشر تک حرفِ دعا بن کر

وہؐ دوشالہ کرم کا اوڑھ کر آئے ہیں دنیا میں
خدا اور آدمی کے درمیاں اک رابطہ بن کر

ہمیں بپھری ہوئی موجیں ڈرائیں غیر ممکن ہے
وہؐ آئے ہیں ہماری کشتیوں کے نا خدا بن کر

عطا کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے طیبہ میں
رہیں گے آئنہ خانے میں آقاؐ آئنہ بن کر

علومِ نو سلامی دیں مرے آقاؐ کی چوکھٹ پر
وہؐ آئے بزمِ ہستی میں کتابِ ارتقاء بن کر

قدم بوسی کروں گا زائرِ طیبہ کی مَحشر تک
مدینے کی گذر گہ میں رہوں گا نقشِ پا بن کر

وہی تنہا ہیں مقصودِ دو عالمؐ بزمِ ہستی میں
وہؐ آئے ہیں جہاں میں پیکرِ جود و سخا بن کر

عمامہ خاتمیت کا اُنہیؐ کے سر کی زینت ہے
مری سرکارؐ آئے ہیں یہاں خیر الوریٰ بن کر

وہؐ اترے ہیں مقدس ساعتوں میں آسمانوں سے
رسولِ اول و آخرؐ، امام الانبیاؐ بن کر

مَیں حرفِ التجا، حرفِ دعا، حرفِ ثنا لکھّوں
مجھے عجزِ ہنر ملتا رہے میری انا بن کر

ہمارے واسطے حرفِ تسلی فَقرْ ہے اُنؐ کا
وہؐ دنیا میں رہے ہیں پیکرِ صبر و رضا بن کر

کسی دن تو تلاشِ عظمتِ ماضی میں نکلیں گے
نبیؐ کے نام لیوا وسعتِ ارض و سما بن کر

مرے حالِ پریشاں پر الٰہی! رحم فرما تُو
مَیں زندہ ہوں سرِ مقتل شعورِ کربلا بن کر

ریاضؔ اپنے مقدر کی بلائیں لیتا رہتا ہوں
وہؐ آئے ہیں جہاں میں بے نواؤں کی نوا بن کر