خوشبوئے خلدِ نبیؐ ہو سیرت وکردار میں- آبروئے ما (2014)
خوشبوئے خلدِ نبیؐ ہو سیرت و کردار میں
اے خدا! طیبہ کا موسم ہو مرے اشعار میں
روشنی ہی روشنی ہے موجزن چاروں طرف
خوشبوئیں ہی خوشبوئیں ہیں آپؐ کی گفتار میں
روزِ محشر بھی لکھیں گے نعتِ ختم المرسلیںؐ
عشق کی گرمی رہے گی گرمیٔ بازار میں
مَیں طلب گارِ ثنائے مرسلِ کونینؐ ہوں
روشنی اترے مدینے کی مرے افکار میں
نوحہ گر ہوں امتِ سرکش کا مَیں، آقا حضورؐ
نعت کیا؟ نوحہ لکھا ہے آج کے اخبار میں
یہ اندھیرے ذہنِ انسانی کی پیداوار ہیں
وسعتِ ارض و سما ہے آپؐ کے انوار میں
کیا نہیں بٹتا درِ خیرالبشرؐ پر دوستو!
کیا نہیں رکھا خدا نے دامنِ سرکارؐ میں
اُنؐ کے دامانِ کرم میں ہے ستاروں کا ہجوم
روشنی ہی روشنی طیبہ کے ہے آثار میں
چند سانسیں رہ گئی ہیں وہ بھی ہوں آقاؐ قبول
دامنِ صد چاک میں، میری پھٹی دستار میں
ساحلوں کی روشنی کس نے بجھا دی ہے ریاضؔ
کشتیاں سب ملتِ بیضا کی ہیں منجدھار میں