کلکِ ادب بنی کبھی کلکِ ثنا بنی- آبروئے ما (2014)

کلکِ ادب بنی کبھی کلکِ ثنا بنی
برسی جو چشمِ تر تو لبِ التجا بنی

خوشبو درود پڑھتے ہوئے وجد میں رہی
اسمِ نبیؐ لیا تو ہوا بھی صبا بنی

وہؐ جانتے ہیں قریۂ ہجر و فراق میں
ہر آرزو لبوں پہ ہے حرفِ دعا بنی

وہ وقت روشنی کی ہے معراج بالیقیں
جس وقت وہ حضورؐ کا تھی نقشِ پا بنی

تاریخِ انقلاب کا ہے خونچکاں ورَق
ابنِ علیؓ کے خون سے ہے کربلا بنی
مَیں عجز و انکسار کے موسم میں گم رہا
میری انا حجاز میں گردِ انا بنی

کاغذ کی ناؤ ڈوب چلی تھی مگر ریاضؔ
رحمت مرے خدا کی مری ناخدا بنی