ہے خدا سارے جہانوں کا، خدائے مصطفےٰ ﷺ- خلد سخن (2009)
ہے خدا سارے جہانوں کا، خدائے مصطفیٰؐ
یہ زمین و آسماں سب کچھ برائے مصطفیٰؐ
یا خدا! اب اپنی خوشنودی کی دے مجھ کو سند
میری معراجِ طلب بھی ہے رضائے مصطفیٰؐ
کیا خبر ہے کب ملی کونین کی دولت مجھے
کر رہا ہوں میں ازل ہی سے ثنائے مصطفیٰؐ
آرزو دل میں مچلتی ہے کہ میرے ہمسفر
روزِ محشر بھی کہیں مجھ کو گدائے مصطفیٰؐ
وہ فنا ذاتِ خدا میں ہو نہیں سکتا کبھی
جس کی قسمت میں نہ ہونا ہو فنائے مصطفیٰؐ
آج کے انسان کو ادراک ہے اس کا بہت
امنِ عالم کی ہے ضامن اقتدائے مصطفیٰؐ
سنتِ پیغمبرِ آخرؐ پہ کرتا ہے عمل
حمد کرتا ہے خدا کی جب فدائے مصطفیٰؐ
زندگی کا ایک اِک لمحہ کریں وقفِ جہاد
لازمی ہے ہم غلاموں پر وفائے مصطفیٰؐ
ظلمتِ شب کا مدینے کی گلی میں کام کیا
استعارے نور کے ہیں نقشِ پائے مصطفیٰؐ
غیب کی کنجی عطا کی ہے خدا نے آپؐ کو
کائناتِ رنگ و بو کب ہے ورائے مصطفیٰؐ
حمد کے لائق فقط ہے خالقِ جن و بشر
نعرۂ توحیدِ ربی ہے صدائے مصطفیٰؐ
دستگیری آپؐ فرماتے رہیں گے حشر تک
کام آئے گی لحد میں بھی دعائے مصطفیٰؐ
حکم ہے میرے نبیؐ کا حکمِ ربِ ذو الجلال
اُنؐ کی سیرت پر عمل ہی ہے ولائے مصطفیٰؐ
حشر کا دن ہے سوا نیزے پہ سورج ہے تو کیا
ہاتھ میں لو پرچمِ حرفِ ندائے مصطفیٰؐ
یہ مرا ایمان ہے اے عندلیبانِ حضورؐ
ہر ثنا خواں کو عطا ہو گی ردائے مصطفیٰؐ
بے یقینی ہے مقدّر نسلِ آدم کا، ریاضؔ
پیرہن اس کا بنا دیجے قبائے مصطفیٰؐ