میرا قلم حضورؐ کے در پر پڑا رہے- آبروئے ما (2014)
میرا قلم حضورؐ کے در پر پڑا رہے
بعد از قیامِ حشر بھی محوِ ثنا رہے
طاقِ دعائے آخرِ شب میں ادب کے ساتھ
یارب! چراغِ نعتِ پیمبرؐ جلا رہے
شاعر نبیؐ کا در پہ رکھے آنسوؤں کے ہار
تصویر احترام کی بن کر کھڑا رہے
فضلِ خدا کے ساتھ قیامت کے روز بھی
ہمراہ میرے رحمتِ خیرالوریٰؐ رہے
اتنی سی التجا ہے تری بارگاہ میں
گلزارِ نعت لب پہ کِھلا ہے، کِھلا رہے
خوشبو چراغ لے کے ابد تک رہے کھڑی
ہر ایک نعت گو کا یہی رتجگا رہے
طیبہ کی وادیوں میں اڑے طائرِ خیال
مصروف نعت پڑھنے میں ٹھنڈی ہوا رہے
شاید حضورؐ اذنِ حضوری عطا کریں
شہرِ حضورؐ میں ابھی بادِ صبا رہے
بینائی کھو گئی ہے تو کھوئی رہے ریاضؔ
آنکھوں میں اُنؐ کا روضئہ اطہر سجا رہے