کیا خبر؟ دیکھی ثنا کب ہاتھ پر لکھّی ہوئی- آبروئے ما (2014)

کیا خبر؟ دیکھی ثنا کب ہاتھ پر لکھّی ہوئی
میری پھلواری ازل کے دن سے ہے مہکی ہوئی

یا رسول اللہ، مقفل روشنی کے در ہوئے
میری بستی میں بھی ہے تازہ ہوا مہنگی ہوئی

تشنہ ہونٹوں پر درودوں کی صدائیں، مرحبا
میرے آنگن میں ہے رم جھم سی گھٹا اتری ہوئی

اشکِ تر سے باوضو رہتا ہے اب میرا قلم
اس لئے خوشبو مرے ہاتھوں سے ہے لپٹی ہوئی

جانبِ طیبہ رواں ہے بن کے تصویرِ ادب
آبجو اک وادیٔ دل میں کہیں بہتی ہوئی

اِس صدی کے سر پہ دستارِ کرم، آقا حضورؐ
ہر گھڑی جھوٹی انا کی آگ میں جلتی ہوئی

مصطفیٰؐ کا امتی ہوں سوچ لیں منکر نکیر
میرے ہاتھوں پر بیاضِ نعت ہے رکھّی ہوئی

آج بھی اس کو حضوری کا ملا ہوگا شرف
آج بھی بادِ صبا اشکوں میں تھی بھیگی ہوئی

لَوٹ آئی ہے خزانہ چھوڑ کر، آقا حضورؐ
کاغذی کشتی جزیروں کی طرف نکلی ہوئی

زندگی اونچی فصیلوں میں مقیّد ہے حضورؐ
زندگی کی ڈور خار و خس میں ہے الجھی ہوئی

آپؐ محبوبِ خدائے برگزیدہ ہیں حضورؐ
ہے کتابِ التجا ہر لفظ میں سمٹی ہوئی

شکر واجب ہے ریاضِ خوشنوا تجھ پر بہت
شہرِ اسلوبِ ثنا کی روشنی گہری ہوئی