نعت، لفظوں کی ورق پر بزم آرائی نہیں- آبروئے ما (2014)
نعت، لفظوں کی ورق پر بزم آرائی نہیں
صرف شاعر کی مصلّے پر جبیں سائی نہیں
لفظ کی معراج کی اترے قلم پر روشنی
فکر کی اتنی بھی میرے فن میں گہرائی نہیں
گفتگو کرتا ہوں اپنے آنسوؤں سے آپؐ کی
مال و دولت کی ہوس آنکھوں میں لہرائی نہیں
ہاں، سگانِ کوئے طیبہ سے ہے میری دوستی
یہ مرا اعزاز ہے نادان! رسوائی نہیں
یا خدا! مجھ کو بھی دے دنیا میں توفیقِ عمل
مرتکب جس کا ہوا ہوں، کارِ دانائی نہیں
آنکھ جھپکوں میں درِ سرکارؐ پر، ممکن کہاں
نیند سے بوجھل مری آنکھوں کی بینائی نہیں
حاضری کا اِذْن میرے دل پہ القا ہو، حضورؐ
آپؐ کے در سے صبا تو لوٹ کر آئی نہیں
ہاتھ میں رہتا ہے دامانِ کرم سرکارؐ کا
دور طیبہ سے مری بھی شامِ تنہائی نہیں
حالِ دل جا کر کہوں کس صاحبِ گفتار سے
ایک بھی ہمدرد انساں سے شناسائی نہیں
لشکری جاکر فقیہہِ شہر سے کہہ دیں ریاضؔ
ایک دیوانہ مدینے کا ہے، ہر جائی نہیں
مَیں تلاشِ نقشِ پائے مصطفیٰؐ میں ہوں ریاضؔ
مَیں کسی تختِ سلیماںؑ کا تمنائی نہیں