بھیگے ہوئے ورق پہ ہے تازہ مرا کلام- آبروئے ما (2014)
بھیگے ہوئے ورق پہ ہے تازہ مرا کلام
ہر اشکِ مضطرب ہے مرا، آپؐ ہی کے نام
آقا حضورؐ، عرضِ تمنا لئے ہوئے
حاضر ہوا ہے آپؐ کا ادنیٰ سا یہ غلام
جس نے مجھے شعورِ غلامی کیا عطا
وہ آپ ہی کرے گا گداؤں کا انتظام
بندوں کو اُس خدائے رحیم و کریم نے
سرکارؐ کا سکھایا ہے قرآں میں احترام
ہر ذرّہ کائنات کا پڑھتا رہے درود
ہر ذرّہ کائنات کا کرتا رہے سلام
ان کے لئے بھی جاری ہو فرمان، یارسولؐ
لیتے ہیں حکمران رعایا سے انتقام
سردارِ کائناتؐ کی لکھتے ہوئے ثنا
اللہ کرے کہ عمرِ رواں کا ہو اختتام
جس نے دیے جلانے کا بخشا ہنر، ریاضؔ
وہ خود کرے گا اِن کی حفاظت کا اہتمام