حصارِ مدحتِ خیر البشرؐ میں رہتا ہوں- خلد سخن (2009)
قدم قدم پہ ہوا
میرا راستہ روکے
کھڑی ہے جیسے
ازل سے میں اس کا قیدی ہوں
میں جیسے
صبحِ ازل سے سحر کا قاتل ہوں
خلافِ عقل وثیقہ لکھا گیا لیکن
ہزار مرتبہ تصدیق بھی کروں اس کی
مگر حروفِ صداقت کا کیا بگاڑو گے
حروفِ صدق و وفا لوحِ دل پہ جو ہیں رقم
ثنا کے پھول مہکتے ہیں
جن کے دامن میں
ہوائے شہرِ مدینہ سے ہمکلامی کا
شرف ملا ہے
مقدر کے آسمانوں سے
مجھے بھی خوفِ ہلاکت نہیں کہ برسوں سے
حصارِ مدحتِ خیر البشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں رہتا ہوں