حمدو نعت: آپؐ کی دہلیز پر محوِ ثنا ہے زندگی- کائنات محو درود ہے (2017)

آپؐ کی دہلیز پر محوِ ثنا ہے زندگی
پھول کی خوشبو ہے یا بادِ صبا ہے زندگی

بارشِ عفو و کرم میں بھیگتی رہتی ہے یہ
گلشنِ سرکارؐ کی ٹھنڈی ہوا ہے زندگی

ورنہ مقتل کے در و دیوار کا سایہ تھا مَیں
نعتِ آقاؐ کی بدولت دلربا ہے زندگی

انقلابِ نو کی ہے بنیاد حُبِّ مصطفیؐ
حجلۂ افکار میں بانگِ درا ہے زندگی

آپؐ کے قول و عمل سے مَیں نے سیکھا ہے حضورؐ
بندگی میں، حاصلِ ارض و سما ہے، زندگی
اڑتا رہتا ہے فضائے نور و نکہت میں خیال
اس لئے لطفِ پر و بالِ ہما ہے زندگی

چشمِ تر سے مَیںنے جب پوچھا تو یہ اُس نے کہا
آسمانِ عشق پر کالی گھٹا ہے زندگی

ورنہ لمحوں کے ذخیرے کا نہیں کوئی جواز
زندگی ہے تو نبیؐ کی اقتدا ہے زندگی

شرط پہ ہے نقشِ پا سرکارؐ کے ڈھونڈا کرو
سارے خطّوں میں کتابِ ارتقا ہے زندگی

آؤ طیبہ سے اٹھا لائیں ہدایت کے چراغ
سر سے لے کر پاؤں تک حرفِ دعا ہے زندگی

مَیں طبیبِ اوّل و آخرؐ کے کیوں گاؤں نہ گیت
نسبتِ سرکارؐ سے آبِ شفا ہے زندگی

جس کے پتھر سانس لیتے ہیں پیمبرؐ کے طفیل
مجھ سے پوچھو، صرف وہ غارِ حرا ہے زندگی

مالکِ کون و مکاں کے حکم کی پابند ہے
مالکِ کون و مکاں کی بس رضا ہے زندگی

فلسفے تخلیق جتنے بھی ہوئے وہ سب غلط
مردِ ناداں! حرفِ توفیقِ خدا ہے زندگی

زندگی ہے اک عطائے خالقِ ارض و سما
کون کہتا ہے کہ ممنونِ قضا ہے زندگی

عجز کے پیراہنوں میں خوب سجتی ہے، ریاضؔ
شہرِ طیبہ میں حروفِ التجا ہے زندگی

رابطہ اُنؐ سے غلامی کا ضروری ہے ریاضؔ
رابطہ اُنؐ سے نہیں تو نقشِ پا ہے زندگی