ہر آفتاب میرے لئے یہ دعا کرے- کائنات محو درود ہے (2017)

ہر آفتاب میرے لئے یہ دعا کرے
ہر شب کو، کردگار، شبِ التجا کرے

چپ چپ کھڑا ہوں روضۂ اطہر کے سامنے
نامہ بری کا آنکھ فریضہ ادا کرے

رہتا ہوں چاند رات کی ہمسائیگی میں مَیں
میرا قلم ادب سے ستارے چنا کرے

شہرِ نبیؐ کے قصد سے پہلے بصد ادب
خوشبو نمازِ عشقِ محمدؐ ادا کرے

دامن میں اس کے عشقِ نبیؐ کی ہوں خوشبوئیں
جو بھی گلاب میرے چمن میں کھِلا کرے
روزِ ازل سے ہے یہی قدرت کا فیصلہ
ہر ذرّہ کائنات کا اُنؐ کی ثنا کرے

جس کو ہوئی نصیب غلامی حضورؐ کی
وہ تخت و تاج لے کے کرے بھی تو کیا کرے

جتنی بھی روشنی ہوئی تخلیق وہ ریاضؔ
خود کو درِ نبیؐ پہ حروفِ دعا کرے

٭٭٭

میرا قلم درودِ مسلسل پڑھا کرے
میری زبان اسمِ محمدؐ لیا کرے

مجھ کو دعائیں عالمِ ارواح میں ملیں
تیرا قلم نبیؐ کا قصیدہ لکھا کرے

سونا اگلتی میری زمیں سے مرا خدا
پت جھڑ کے موسموں کا کبھی انخلا کرے

اس کو سلامتی کی دعائیں دیا کرو
جب آرزو کا کوئی پرندہ اڑا کرے

جو شہرِ مصطفیؐ کی ہواؤں کا ہو حلیف
ممٹی پہ وہ چراغِ تمنا جلا کرے

طیبہ کی خاکِ پاک ہو جس میں بندھی ہوئی
پگڑی ریاضؔ وہ مجھے مالک عطا کرے

صدقہ رسولِ پاک کے قدموں کا ہو ریاضؔ
سانسوں کی بھیک حکمِ خدا سے ملا کرے