شہرِ جاں، حرفِ ادب، آبِ گہر محوِ ثنا- کائنات محو درود ہے (2017)
شہرِ جاں، حرفِ ادب، آبِ گہر محوِ ثنا
ایک اک ساعت رہی ہے عمر بھر محوِ ثنا
راستے کے پیڑ سب پڑھتے ہیں آقاؐ پر درود
قافلے تو قافلے ہیں، رہگذر محوِ ثنا
رنگ، خوشبو، تتلیاں، جگنو، دھنک، شبنم، صبا
روشنی، بادل، شفق، کلیاں، ثمر محوِ ثنا
وجد کے عالم میں ہے گھر کی فضائے خوشگوار
میرے گھر کے سب کے سب دیوار و در محوِ ثنا
دل کی ہر دھڑکن گداز و سوز کا عکسِ جمیل
میرا فن تو اک طرف، شہرِ ہنر محوِ ثنا
کوئلوں کی کُوک میں اسمِ نبیؐ کے ہیں حروف
ہر کبوتر کے فضا میں بال و پر محوِ ثنا
میرے ہاتھوں پر شفاعت کے رکھیں، آقاؐ، گلاب
ہے درِ اقدس پہ عمرِ مختصر محوِ ثنا
ہر مسافر والہانہ رقص کے عالم میں ہے
آپؐ کا یا سیدیؐ ہے نامہ بر محوِ ثنا
گھر کی دیواریں سلامِ شوق کہتی ہیں حضورؐ
میرے بچّے ہی نہیں، ہے گھر کا گھر محوِ ثنا
مَیں بیاضِ نو لئے حاضر ہوں خدمت میں حضورؐ
ہر ورق پر ہے کلامِ بے ہنر محوِ ثنا
پتے پتے کے ہے لب پر مدحتِ خیرالبشرؐ
ہر شجر بستی میں ہے شام و سحر محوِ ثنا
دھڑکنیں دل کی مصلّے پر سجا رکھّوں تمام
حالتِ سجدہ میں ہیں قلب و نظر محوِ ثنا
آج بھی اوجِ ثریا پر قدم رکھّوں ریاضؔ
آج بھی ہے آخرِ شب چشمِ تر محوِ ثنا
دھڑکنیں دل کے مصّلے پر سجا رکھّوں ریاضؔ
حالتِ سجدہ میں ہیں قلب و نظر محوِ ثنا