سرتا قدم غلام درِ مصطفیؐ کا ہوںـ- کائنات محو درود ہے (2017)

سر تا قدم غلام درِ مصطفیؐ کا ہوں
جگنو، ریاضؔ، ایک شبِ التجا کا ہوں

ہر آئنے کا عکس ہے میرے قلم کی ضو
آنسو درِ نبیؐ پہ اک چشمِ ثنا کا ہوں

تُو جانتا نہیں تو کیا اس میں مرا قصور
سائل ازل سے کوچۂ خیرالوریٰؐ کا ہوں

خوشبو قدم قدم پہ رہی میرے ہمرکاب
صدیوں سے ہمصفیر مَیں بادِ صبا کا ہوں

گرد و غبارِ شامِ مدینہ کا ہوں حلیف
پروانہ جاں نثار چراغِ حرا کا ہوں

مجھ کو عزیز آپؐ کی گلیوں کی ہے فضا
حرفِ سپاس آپؐ کے ہر نقشِ پا کا ہوں

بارِ دگر طلب مجھے فرمایئے، حضورؐ
امیدوار عشق کے ارض و سما کا ہوں

رہتا ہے لفظ لفظ مرا با وضو ریاضؔ
حرفِ ادب تمام تر کلکِ ثنا کا ہوں

کتنے بڑے شرف سے نوازا گیا مجھے
جھونکا ریاضؔ شہرِ قلم کی ہوا کا ہوں

کافی ہے یہ ریاضؔ تعارف کے واسطے
آقاؐ کا مَیں غلام اور بندہ خدا کا ہوں