کارواں ہر نعت میں ہے استعاروں کا حضورؐ- کائنات محو درود ہے (2017)
کارواں ہر نعت میں ہے استعاروں کا حضورؐ
حسن کاغذ پر ہے تابندہ مناروں کا حضورؐ
آپؐ کے دامانِ رحمت میں ازل سے تا ابد
خیمہ زن ہے قافلہ دلکش بہاروں کا حضورؐ
آج بھی شاخوں پہ مہکے ہیں درودوں کے گلاب
خوبصورت ہے حوالہ مرغزاروں کا حضورؐ
اس طرف بھی آپؐ ہیں اور اُس طرف بھی آپؐ ہیں
مَیں بہت ممنون ہوں دونوں کناروں کا حضورؐ
چومتے ہیں ہم مدینے کے مسافر کے قدم
شکریہ ملکِ عرب کے ریگ زاروں کا حضورؐ
آپؐ کے شہرِ کرم میں لے کے جاتے ہیں مجھے
کم ہے کیا احسان مجھ پر ریگ زاروں کا حضورؐ
جب تلک خرقہ غلامی کا نہیں ملتا انہیں
نا مکمل ہے تعارف جاں نثاروں کا حضورؐ
شال زخموں کی بدن پر اوڑھ لیتے ہیں غلام
آج بھی رکھّیں بھرم ہم دلفگاروں کا حضورؐ
قلب و جاں کی روشنی ہے آپؐ کا ذکرِ جمیل
آپؐ ہی تو ہیں سہارا بے سہاروں کا حضورؐ
ہم ثنا گو آپؐ کے اُس مالک و مختار سے
مانگ لیں گے نور سارا چاند تاروں کا حضورؐ
آپؐ کے در پر کھڑے ہیں ہاتھ میں کاسہ لئے
سر جھکا دیکھا ہے ہم نے تاجداروں کا حضورؐ
ذکر چھیڑا جب ریاضِؔ خوشنوا نے آپؐ کا
کھل اٹھا چہرہ قلم کے لالہ زاروں کا حضورؐ