ایک چشمِ عطا ایک چشمِ کرم یارسولِ خدا، ہوکرم ہی کرم- کائنات محو درود ہے (2017)
ایک چشمِ عطا، ایک چشمِ کرم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
دست بستہ ہیں چوکھٹ پہ لوح و قلم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
ریگ زارِ عرب اب مصوَّر نہیں، دائرہ ہر عمل کا منوّر نہیں
کب سے بنجر پڑی ہے زمینِ عجم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
ہر مسافر کو آقاؐ سہارا ملے، ڈوبتی کشتیوں کو کنارا ملے
صبحِ ساحل سے ہو دور شامِ الم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
ڈوبتے مہرو مہ کی بنے ہمنشیں، اس کے دامن میں شب کے سوا
کچھ نہیں
اپنی امت کو دیجے چراغِ حرم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
دشت و صحرا میں ہم راستہ کھوگئے، دھوپ کی چادریں اوڑھ کر
سوگئے
پھر عطا کیجئے اپنے نقشِ قدم، یارسول خدا! ہو کرم ہی کرم
ہم پشیمان ہیں، ہم خطا کار ہیں، پھر بھی ابرِ کرم کے طلب گارہیں
لوٹ آئے ہمارا وہ جاہ و حشم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
آرزو دم بخود اپنے سینے میں ہے، مرکزِ عشق اپنا مدینے میں
ہے
سب جہاں پھر کہے تم ہو خیرالامم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
خون میں اپنے کوئی حرارت نہیں، ہاتھ روکیں عدو کا، جسارت
نہیں
برف زاروں کی شدت بھی ہوکم سے کم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
دور منزل ہے، جنگل میں بھٹکے ہوئے، روشنی کی کرن ڈھونڈتے
ہی رہے
ہر جزیرہ ہے جیسے ہو ملکِ عدم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
اس میں شامل ہیں امت کی محرومیاں، دھجیاں، کرچیاں، سسکیاں،
ہچکیاں
نذر کرتا ہوں مَیں اپنی آنکھوں کا نم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
کاش اللہ ہمیں اتنی جرات بھی دے، اتنی توفیق دے، اتنی ہمت
بھی دے
آپؐ کے ہر عدو کا کریں سر قلم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
جراتوں کی ہوائیں چلیں ہر طرف، حوصلوں کے دیے ہی جلیں ہر
طرف
سرنگوں ہر طرف ہیں ہمارے علم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم
اپنی غیرت کا سودا بھی ہم کرچکے، ولولے، عزم، ارمان سب مرچکے
آج بھی ہم غلاموں کا رکھّیں بھرم، یارسول خدا! ہو کرم ہی کرم
چُور زخموں سے قلب و نظر اسکے ہیں، خوں میں ڈوبے ہوئے بال
و پر اسکے ہیں
کررہا ہے ریاضؔ آنسوؤں کو رقم، یارسولِ خدا! ہو کرم ہی کرم