ثنائے وادیٔ دلکش میں رہتی ہے زباں میری- کائنات محو درود ہے (2017)
ثنا کی وادیٔ دلکش میں رہتی ہے زباں میری
محبت ہی محبت ہے ازل سے داستاں میری
جہاں ہر وقت رحمت کی گھٹائیں رقص کرتی ہیں
یہ کس قریے میں جا پہنچی ہے قسمت ناگہاں میری
مَیں جب خاکِ مدینہ سے ستارے چننے لگتا ہوں
ورق پر جھوم اٹھتی ہے قلم کی کہکشاں میری
سنہری جالیوں کے سامنے نظریں نہیں اٹھتیں
سلامی کے لئے جھکتی ہے جانِ ناتواں میری
مجھے سب کچھ ملا ہے آپؐ کے قدموں کے صدقے میں
نہیں میرے مصلّے پر دعائے رائیگاں میری
تصوُّر میں ہر اک لمحہ مدینے میں گذرتا ہے
ہر اک ساعت درِ سرکارؐ پر ہے زرفشاں میری
مری قسمت کہ کر لیتا ہوں اکثر گفتگو اُنؐ سے
ہوائے خلدِ طیبہ ہے ازل سے رازداں میری
مدینے کی گذرگہ پر کھڑا ہوں کتنی صدیوں سے
مرے چہرے کا غازہ ہے یہ گردِ کارواں میری
ثنا کے پھول کھلتے ہیں مرے بچوّں کے ہونٹوں پر
درودوں سے مہکتی ہے فضائے آشیاں میری
سنائی خوشبوؤں نے نعتِ ختم المرسلیںؐ اِمشب
خدا کے فضل سے کلکِ ثنا ہے گلفشاں میری
مرے اسلوبِ مدحت میں مرے آنسو بھی شامل ہیں
چمن میں معتبر ٹھہرے گی یہ طرزِ فغاں میری
ذرا تھم کر گھٹا برسے مرے گوٹھوں گراؤں پر
خدائے آسماں! جھگّی ہے زیرِ آسماں میری
سپاہِ شب نے کی ہے دوستی شب زاد سے لیکن
مدینے کے دیے رکھتی ہے ارضِ مہرباں میری
مجھے نفرت کی جلتی جھاڑیوں کا خوف کیا ہوگا
کہ نسبت سرورِ کونینؐ کی ہے پاسباں میری
مری اکھڑی ہوئی سانسو! ذرا تم حوصلہ رکھو
ثنا گوئی حقیت میں ہے عمرِ جاوداں میری
خدا بننے کے فتنے کو کچل دیتے تو اچھا تھا
اکارت ہی گئی آخر انائے حکمراں میری
ریاضـؔ عشقِ محمدؐ کی بدولت ہے یقیں مجھ کو
خلاؤں میں سنی جائے گی ازلوں تک اذاں میری