آپؐ کے در پر ہیں خیمہ زن شفا کے قافلے- کائنات محو درود ہے (2017)
آپؐ کے در پر ہیں خیمہ زن شفا کے قافلے
وجد کے عالم میں ہیں جود و سخا کے قافلے
اڑ رہے ہیں خوشبوؤں کی اقتدا میں رات دن
جانبِ طیبہ نوائے بے نوا کے قافلے
آپؐ مقصودِ حیاتِ ارضِ جان و دل، حضورؐ
ڈھونڈتے ہیں آپؐ کو ارض و سما کے قافلے
ساتھ لایا ہوں در و دیوار کا آقاؐ سلام
ساتھ ہیں میرے حروفِ التجا کے قافلے
عجز کے ہے پیرہن میں ایک اک لمحہ، حضورؐ
چھوڑ آئے ہیں عجم میں ہم انا کے قافلے
مانگتے رہتے ہیں ہم اُنؐ سے غلامی کی سند
روز آتے ہیں مدینے میں صبا کے قافلے
میرے گھر میں خشک پتوں کے پرندے دیکھ کر
میرے آنگن میں اتر آئے گھٹا کے قافلے
زندگی کے گھُپ اندھیروں میں پسِ شامِ غضب
روشنی تقسیم کرتے ہیں حرا کے قافلے
پھول کھلنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا ریاضؔ
آپؐ کی چوکھٹ پہ رہتے ہیں صبا کے قافلے
ریت کی دیوار کیا رستے میں آئے گی ریاضؔ
چل پڑے ہیں سوئے مقتل کربلا کے قافلے
بستیوں میں سانس لینے پر ہے پابندی ریاضؔ
کیوں نہ اب رختِ سفر باندھیں ہوا کے قافلے