ساعتِ نعتِ نبیؐ آتی رہی جاتی رہی- کائنات محو درود ہے (2017)

ساعتِ نعتِ نبیؐ آتی رہی جاتی رہی
روشنی ہی روشنی آنگن میں لہراتی رہی

خوشبوؤں کے لب معطر ہی رہے شام و سحر
کلکِ مدحت ہر ورق پر پھول برساتی رہی

ایک لمحے کے لئے بھی کب مَیں افسردہ ہوا
میری تنہائی مجھے طیبہ میں لے جاتی رہی

جن فضاؤں نے قدم چومے مری سرکارؐ کے
اُن فضاؤں میں دھنک سب پھول بکھراتی رہی

اس کے ہاتھوں پر بھی مہکے ہیں ثنا گوئی کے پھول
شامِ مدحت اس لئے سجدے میں گر جاتی رہی

آپؐ کے دربارِ اقدس سے ہوائے مشکبو
روز و شب میرے لئے آبِ شفا لاتی رہی

حَبس کے عالم میں بھی شہرِ پیمبرؐ سے مجھے
جنت الفردوس کی ٹھنڈی ہوا آتی رہی

سرخیٔ شام و سحر نقشِ قدم کو چوم کر
منزلِ مقصود اُنؐ کے در کو ٹھہراتی رہی

نعت مَیں لکھتا رہا سرکارِؐ طیبہ کی ریاضؔ
چاندنی ہر لفظ کے دامن میں اَٹھلاتی رہی