یہ جو کھولی ہے صبا نے نعتِ مرسلؐ کی کتاب- کائنات محو درود ہے (2017)
یہ جو کھولی ہے صبا نے نعتِ مرسلؐ کی کتاب
مکتبِ عشقِ پیمبرؐ کا مکمل ہے نصاب
ایک اک لمحے کے ہاتھوں میں ہیں روشن، ہمسفر!
ہم نہیں رکھتے مدینے کے چراغوں کا حساب
سیدِ ساداتؐ کے دامن سے وابستہ رہو
حکمت و دانش کے اس میں ان گنت ہیں آفتاب
جھوم اٹھّیں گی مری کشتِ ثنا کی کونپلیں
ہر بیاضِ نعت کا آئے گا طیبہ سے جواب
حاضری تو حاضری ہے حاضری کا کیا بدل
یادِ طیبہ میں مچل اٹھنا بھی ہے کارِ ثواب
آخری خطبہ نصابِ آخرت ہے بالیقیں
روشنی دے گا ضمیروں میں چراغِ انقلاب
کیا مرے کج مج سے لفظوں میں قلم کی حیرتیں
ذرّے ذرّے کا اُنھیؐ کے نام سے ہے انتساب
رحمتیں ہی رحمتیں سرکارؐ لائے ہیں، مگر
ہم نے خود اپنے لئے چن چن کے رکھّے ہیں عذاب
آپؐ کی چوکھٹ پہ شبنم پھول رکھتی ہے، حضورؐ
وادیؐ بطحا میں اڑتے ہیں درودوں کے سحاب
خوشبوئیں رہتی ہیں میری میز پر شام و سحر
مَیں بھی لایا ہوں مدینے سے غلامی کے گلاب
کوئی نخلستان دیوارِ مدینہ کا، حضورؐ
میرے اندر کے بھی صحراؤں میں پھیلے ہیں سراب
جہلم و راوی مرے شہرِ قلم کی آبرو
بہتا رہتا ہے سرِ اوراق مدحت کا چناب
آنسوؤں کے پیرہن میں ہے دعاؤں کا ہجوم
عرض کرتا ہے ریاضِ بے نوا، عالی جنابؐ!