طلب سرکار فرمائیں مجھے قدموں کی جنت میں- کائنات محو درود ہے (2017)
طلب سرکارؐ فرمائیں مجھے قدموں کی جنت میں
مری بھی حاضری ہو آپؐ کے ایوانِ رحمت میں
قلم کو وجد کی حالت میں رہنے کی اجازت دیں
اضافہ ہی اضافہ ہو ثنا گوئی کی دولت میں
خطاؤں کے سوا دامن میں کچھ بھی تو نہیں آقاؐ
سلگتی سسکیاں شامل ہیں ہر اشکِ ندامت میں
تمنا ہے درِ آقاؐ پہ لوں میں آخری سانسیں
مَیں مر کر بھی رہوں سرکارِ دو عالمؐ کی خدمت میں
خدا سے التجا ہے ایک ناکارہ سے شاعر کی
ادب اُنؐ کا رہے شامل مرے لفظوں کی فطرت میں
جبینِ وقت پہ کوئی شکن ابھرے، نہیں ممکن
نصابِ عدل ہے آقائے رحمت کی شریعت میں
نہیں معلوم شاید دانشِ افرنگ کو اب تک
ہمیشہ کے لئے آقاؐ ہیں اللہ کی حفاظت میں
ردائے عافیت نے ڈھانپ رکھا ہے چراغوں کو
ستارے ہی ستارے ہیں مرے آقاؐ کی نسبت میں
بجھا ڈالے ہیں خود ہم نے چراغِ آرزو آقاؐ
تفرقہ پڑگیا ہے آپؐ کی نادان امت میں
خدا کی رحمتیں سایہ فگن ہیں قریے قریے پر
کئی خطّے گرے ہیں، یا نبیؐ، قعرِ مذلت میں
علاج اس کا فقط ہے ربط ہو آقاؐ کی چوکھٹ سے
کئی چھوٹے ممالک مبتلا ہیں جس اذّیت میں
غلامی کا ملے خِرقہ مجھے دربارِ اقدس سے
غبارِ راہ کا ہو پیرہن میری بھی قسمت میں
خدائے مصطفیؐ کے فضل و رحمت کا تسلسل ہے
مَیں بعدِ حشر بھی ڈوبا رہوں گا آبِ مدحت میں
ریاضؔ عرصہ ہوا کی تھی زیارت اُنؐ کے روضے کی
ابھی تک میری آنکھیں ہیں مسلسل شامِ حیرت میں