موسلا دھار، جلے کھیت پہ پانی برسے- کائنات محو درود ہے (2017)
موسلا دھار، جلے کھیت پہ پانی برسے
رنگ برسے مرے افکار پہ دھانی بر سے
میرے ہر لفظ کے باطن میں، خداوندِ جہاں!
علم و حکمت کے سمندر کی روانی برسے
تیرے محبوبِ مکرمؐ کی غلامی کا نصاب
دل کے اوراق پہ سطروں کی زبانی برسے
سجدہ ریزی کے مقاماتِ ادب میں، یارب!
شب مصلّے پہ جو برسے وہ سہانی برسے
پھیل جاؤں مَیں ہواؤں کا سہارا لے کر
پھول بن بن کے مری نقل مکانی برسے
اُنؐ کی چوکھٹ پہ پڑا رہتا تھا پہروں، یارب!
خلدِ طیبہ کی وہی یاد پرانی برسے
اُنؐ کے الطافِ کریمانہ کی بارش ہوگی
میرے ہونٹوں پہ سدا خلق بیانی برسے
جانبِ کفر رواں کب سے ہے ابنِ آدم
تیری قدرت کی کوئی ایک نشانی برسے
جس میں شامل ہے مدینے کی گذرگہ کا جمال
میری آنکھوں سے وہی ایک کہانی برسے
قافلہ طیبہ کا اس سمت سے گذرے گا ریاضؔ
پھول راہوں میں بچھیں رات کی رانی برسے