ورق پر مرسلِؐ آخر لکھو، صلِّ علیٰ لکھّو- کائنات محو درود ہے (2017)
ورق پر مرسلِ آخرؐ لکھو، صلِّ علیٰ لکھّو
اُنہیں نورِ زمیں، نورِ زماں، نورِ خدا لکھّو
وہی سرمایہ ہیں جنّ و بشر، حور و ملائک کا
انہیں میرِ اممؐ، خیرالبشرؐ، خیرالوریٰؐ لکھّو
لُغت کے دامنِ صد چاک میں کچھ بھی نہیں باقی
مرے آقائے رحمتؐ کو امام الانبیاؐ لکھّو
فقط اُنؐ کے وسیلے سے خدا کے در سے ملتا ہے
انہیں سر تا قدم الطاف و رحمت کی گھٹا لکھّو
کتابِ علم و حکمت کا وہی بس حرفِ آخر ہیں
انہیں برہان و دانش کی ہمیشہ انتہا لکھّو
ازل سے بادبانوں پر اُنہیؐ کا نام لکھّا ہے
انہیں گردابِ غم میں کشتیوں کا ناخدا لکھّو
انہیں احوال سب معلوم ہیں اپنے غلاموں کے
بصورت اشکِ تر لب پر حروفِ التجا لکھّو
چلو زخموں کی چادر اوڑھ کر طیبہ میں چلتے ہیں
غبارِ نقشِ پائے نور کو خاکِ شفا لکھّو
انہیں کے ہاتھ میں ہیں کنجیاں سارے خزانوں کی
شبِ مفلس! ضروری ہے انہیں ا برِ سخا لکھّو
لُغت ساری کی ساری وجد کے عالم میں آجائے
کتابِ دیدہ و دل میں حروفِ لب کشا لکھّو
زمیں پر ملتِ اسلامیہ ہے چُور زخموں سے
حصارِ رنج و غم میں رات دن اُنؐ کی ثنا لکھّو
ریاضؔ، اس نے شرف چھینا ہے انسانوں کے ہاتھوں سے
گرے قعرِ مذلت ہی میں ہر جھوٹی انا لکھّو