ہیں ازل سے مرسلِ عظمت نشاں، میرے حضورؐ- کائنات محو درود ہے (2017)
ہیں ازل سے مرسلِ عظمت نشاں، میرے حضورؐ
بعدِ محشر بھی امیرِ کارواں، میرے حضورؐ
یہ حقائق کھُل کے آئے سامنے اسریٰ کی شب
وسعتِ ارض و سما کے رازداں، میرے حضورؐ
عالمی تاریخ کے اوراق ہیں اس پر گواہ
امنِ عالم کی مقدس داستاں، میرے حضورؐ
چھن چکے کمزور انسانوں کے بنیادی حقوق
مونس و ہمدم انیسِ بیکساں، میرے حضورؐ
ہر صدی میں زیر دستوں کا سہارا ہیں وہیؐ
ہر صدی میں حامیٔ بے چارگاں، میرے حضورؐ
آپؐ محبوبِ خدا ہیں، آپؐ مقصودِ حیات
ہر کسی کے واسطے شہرِ اماں، میرے حضورؐ
عدل کی زنجیر کی کوئی ضرورت ہی نہیں
عدلِ دائم کے حقیقی پاسباں، میرے حضورؐ
شہرِ طائف میں لبوں پر تھا دعاؤں کا ہجوم
استقامت کی علامت بے گماں، میرے حضورؐ
لمحے لمحے کی زباں پر آپؐ کا ذکرِ جمیل
سجدہ گاہِ عشق میں روحِ اذاں، میرے حضورؐ
آپؐ تخلیقِ خدائے بحر و بر کا شاہکار
تا ابد پیغمبرِؐ ہر ہر زماں، میرے حضورؐ
نکہتِ رشد و ہدایت، تابشِ لوح و قلم
علم کے مخزن، ضمیرِ ہر جہاں، میرے حضورؐ
گلشنِ ہستی کا خالق ہے خدائے روز و شب
گلشنِ ہستی کے لیکن باغباں، میرے حضورؐ
عافیت ہی عافیت ہے خیمۂ سرکارؐ میں
امن کے داعی، کرم کے سائباں، میرے حضورؐ
آپؐ کے نقشِ قدم ہیں دانشِ مکتب ریاضؔ
علم، حکمت اور دانائی کی جاں، میرے حضورؐ
آپؐ ہی جمہور کے دکھ درد کا درماں ریاضؔ
ہر غلامِ بے نوا کی ہیں زباں، میرے حضورؐ