بہہ رہی ہو آبجوئے زم زمِ عشقِ نبیؐ- کائنات محو درود ہے (2017)
بہہ رہی ہو آبجوئے زم زمِ عشقِ نبیؐ
جب مرے ہونٹوں پہ ہو یارب! درودِ آخری
کاتبِ تقدیر نے حکمِ خدائے پاک سے
ہر بلندی کی بلندی پر لکھا اسمِ نبیؐ
بند مٹھی میں کوئی جگنو چھپا لوں بھی تو کیا
ہر طرف ارض و سما میں روشنی ہے آپؐ کی
جو اٹھائے گا غبارِ شہرِ طیبہ سے چراغ
اُس کے گھر میں تا ابد رقصاں رہے گی روشنی
حاضری جذبات کی شدت کو کم کرتی نہیں
اور بڑھ جاتی ہے شہرِ مصطفیؐ کی تشنگی
لکھ رکھا ہے بادبانوں پر جو اسمِ مصطفیؐ
خوف کیا اپنی اگر سب کشتیاں ہیں کاغذی
حشر برپا ہے، سوا نیزے پہ سورج ہے حضورؐ
ٹھنڈی ٹھنڈی، سبز پیڑوں کی ملے چھاؤں گھنی
ملتجی ہیں آپؐ کے در پر کھڑے سائل، حضورؐ
ایک دن بدلے حضوری میں ہماری حاضری
نذرِ آتش ہوں ہوس کی آگ میں جلتے بدن
قریۂ زر میں لگے آسودہ لمحوں کی جھڑی
مَیں تو بس چپ چپ سا رہتا ہوں درِ سرکارؐ پر
کیا مرے احوالِ ناطق، کیا مری زندہ دلی
اس کو بھی رستہ دکھا دوں شہرِ طیبہ کا ریاضؔ
خود فراموشی کے جنگل میں ہے تنہا آدمی
ہر طرف جیسے مدینہ ہی مدینہ ہے ریاضؔ
ہر گلی لگتی ہے مجھ کو شہرِ طیبہ کی گلی