مرے آقاؐ کے اندازِ کرم کی بات ہی کیا ہے- کائنات محو درود ہے (2017)
مرے آقاؐ کے اندازِ کرم کی بات ہی کیا ہے
عطا کے منتظِر لوح و قلم کی بات ہی کیا ہے
یہاں بھی اُنؐ کا چرچا ہے وہاں بھی اُنؐ کا چرچا ہے
عرب تو پھر عرب ٹھہرا، عجم کی بات ہی کیا ہے
ردائے نور میں لپٹے ہوئے سجدوں کا کیا کہنا
خدا کے گھر میں انوارِ حرم کی بات ہی کیا ہے
ملائک بھی کھڑے ہیں دست بستہ اُنؐ کی چوکھٹ پر
درِ سرکارؐ کے جاہ و حشم کی بات ہی کیا ہے
خلاؤں میں گذر گاہوں کی دیتے ہیں خبر ہم کو
فلک پر آپؐ کے نقشِ قدم کی بات ہی کیا ہے
برس پڑتا ہے ہر آنسو حریمِ دیدہ و دل میں
شبِ آخر مری آنکھوں کے نم کی بات ہی کیا ہے
وہاں بھی عشقِ ختم المرسلیںؐ کے پھول مہکیں گے
ثنا کرتے ہوئے ملکِ عدم کی بات ہی کیا ہے
مری پہچان بن کر خوب لہراتا ہے بستی میں
ریاضؔ اُنؐ کی غلامی کے علم کی بات ہی کیا ہے