ٹھنڈی ہوا مدینے کی گلیوں سے آئے گی- کائنات محو درود ہے (2017)
ٹھنڈی ہوا مدینے کی گلیوں سے آئے گی
بادِ صبا چراغ خوشی کے جلائے گی
مَیں جانتا ہوں کل بھی ہوائے دیارِ دل
رستے سے تیرگی کی چٹانیں اٹھائے گی
ہر موجِ ذوق و شوق پسِ کوچۂ غزل
کشتی مرے سخن کی کنارے لگائے گی
روزِ ازل سے فیصلہ عشقِ نبیؐ کا ہے
ہر رہگذار پھول سا رستہ بتائے گی
ہر ہر ورق پہ کاہکشاں آسمان کی
اب کے برس بھی چاند ستارے سجائے گی
پڑھ کر درود کلکِ محبت بصد ادب
کاغذ پہ پھول نعتِ نبیؐ کے کھلائے گی
شامِ درودِ سرورِ کون و مکاںؐ کی خیر
ہونٹوں پہ احترام کی فصلیں اگائے گی
حُبِّ نبیؐ کے چاند ستاروں کی روشنی
طیبہ کی آرزو کے گھروندے بنائے گی
ٹھہرے گی کیا کسی بھی جزیرے میں آرزو
لیکن قلم کے گہرے سمندر میں آئے گی
رخصت کی شب ملیں گے درِ پاک سے گلاب
دنیا تو شامِ جبر کے پتھر گرائے گی
پلکوں پہ اس کے رنگ سجا لوں گا مَیں تمام
مجھ کو دھنک حضورؐ کی باتیں سنائے گی
امشبِ بھی ہوگی اوجِ ثریا پہ چاندنی
یادِ نبیؐ میں آنکھ ستارے بہائے گی
آؤ ریاضؔ نیند کی آغوش میں چلیں
طیبہ نگر کے سارے مناظر دکھائے گی