مطافِ مدحت میں سانس لینا مرا مقدر بنادے یارب!- لامحدود (2017)
مطافِ مدحت میں سانس لینا، مرا مقدر بنادے، یارب!
مری زباں کو، مرے قلم کو، ثنا کا دفتر بنا دے، یارب!
لرزتے ہونٹوں پہ رک گئی ہیں طلب کے دامن کی آرزوئیں
مرے ہر اک حرفِ بے صدا کو دعا کا پیکر بنا دے، یارب!
درِ نبیؐ پہ کھڑا ہوں کب سے، جھکائے نظریں، بچھائے دامن
کبھی حضوری کی ساعتوں کو، شبِ منّور بنا دے، یارب!
غلافِ کعبہ میں منہ چھپا کر، مَیں کتنی صدیوں سے رو رہا
ہوں
ہر ایک آنسو کو روشنی کا کھُلا سمندر بنا دے، یارب!
برس رہے ہیں ہزار سورج، برہنہ سر ہوں، برہنہ پا ہوں
بھڑکتے شعلوں میں زندگی کو شبِ دسمبر بنادے، یارب!
عطا مجھے کر ثنا کا موسم، ثنا کے غنچے ثنا کی کلیاں
مری لُغت کے ورق ورق کو تُو عُود و عنبر بنا دے، یارب!
حروفِ زر کی تلاش میں ہوں، مجھے خزانے قلم کے دے دے
مَیں ایک شاعر ہوں مصطفی ؐ کا، لبِ معطر بنا دے یارب!
ریاضؔ محشر میں بانٹ دے گا، ہجومِ تشنہ لبوں میں ان کو
تمام اشکوں کی رم جھموں کو، قلم کے گوہر بنا دے، یارب
٭
کتابِ زندہ کے اوراق چومنے والو!
خود اپنی مردہ دلی کا کبھی حساب کرو