لب پہ حرفِ التجا ہے اے خدائے ذوالجلال- لامحدود (2017)
تُو ہی بس حاجت روا ہے اے خدائے ذوالجلال
بے نوائوں کی نوا ہے اے خدائے ذوالجلال
میرے اندر کے سفر میں بھی پسِ شام و سحر
ہر طرف تُو ہی ملا ہے، اے خدائے ذوالجلال
مسترد کرتا نہیں تُو اپنے بندوں کی دعا
تُو سخی سب سے بڑا ہے، اے خدائے ذوالجلال
زیرِ لب جو سسکیاں ہیں تجھ سے پوشیدہ نہیں
تُو تَو ہر دل میں چھپا ہے اے خدائے ذوالجلال
تشنہ ہونٹوں پر کبھی آبِ خنک برسا نہیں
کربلا سی کربلا ہے، اے خدائے ذوالجلال
بے بسی بنتی رہی ہے ہر گھڑی حرفِ سوال
لب پہ حرفِ التجا ہے اے خدائے ذوالجلال
عمر بھر یہ بے وسیلہ سا ادھورا آدمی
ٹھوکریں کھاتا رہا ہے اے خدائے ذوالجلال
صاحبِ لولاکؐ کی امت کا یہ حالِ زبوں
انخلا در انخلا ہے، اے خدائے ذوالجلال
رحم فرما ہم غلامانِ شہِ ابرارؐ پر
تُو ہی تو مشکل کشا ہے اے خدائے ذوالجلال
تُو تَو سن لیتا ہے ہر عرضِ تمنائے قلم
نغمۂ غم بے صدا ہے اے خدائے ذوالجلال
آنسوئوں سے لکھ رہا ہوں روز و شب کی داستاں
ایک مشکل مرحلہ ہے اے خدائے ذوالجلال
ایک آدم کی نہیں اولاد کیا اہلِ زمیں
درمیاں کیوں فاصلہ ہے، اے خدائے ذوالجلال
دورِ جمہوری ہے لیکن عدل کی میزان میں
خون آلودہ قبا ہے، اے خدائے ذوالجلال
کھول کر زنجیر بھی جائوں تو مَیں جائوں کہاں
ہر قدم مقتل بنا ہے، اے خدائے ذوالجلال
ہاں، ریاضؔ بے نوا کی بھی کبھی فریاد سن
کب سے مصروف ثنا ہے اے خدائے ذوالجلال