ورائے حمد تیری ذات ہے لکھّوں تو کیا لکھّوں- لامحدود (2017)
خدا لکھّوں، خدا لکھّوں، خدا لکھّوں، خدا لکھّوں
سوا تیرے، کسے لطف و کرم کی انتہا لکھّوں
تُو ہی ہے قادر مطلق، تُو ہی ہے خالق و رازق
نیاز و عجز سے لب پر حروفِ التجا لکھّوں
مجھے توفیق دی ہے تُو نے ہی مدحت سرائی کی
قیامت تک خدائے روز و شب تیری ثنا لکھّوں
مَیں سجدے میں گروں تو سوچتا رہتا ہوں یہ اکثر
ورائے حمد تیری ذات ہے لکھّوں تو کیا لکھّوں
تو ہی تخلیق کرتا ہے دھنک کے سات رنگوں کو
تجھے حسنِ ازل، حسنِ ابد، حسنِ دعا لکھّوں
سوا تیرے مرے زخموں پہ مرہم کون رکھتا ہے
مَیں لمحاتِ شبِ غم میں تجھی کو آسرا لکھّوں
پکاروں تجھ کو تو گرہیں کھُلیں گی حرفِ مبہم کی
ہر اک مشکل میں تیری ذات کو مشکل کشا لکھّوں
تری قدرت سے پتھر میں ملے ہے رزق کیڑے کو
ہر اک مخلوق کا روزی رساں، حاجت روا لکھّوں
قلم سب ٹوٹ جائیں تو ثنا پھر بھی نہیں ممکن
تجھے ہر اک ستایش سے خدایا! ماورا لکھّوں
تُو ہی رستہ دکھاتا ہے اندھیری شب میں ساحل کا
تلاطم خیز موجوں میں خدائے نا خدا لکھّوں
کبھی مکّے میں ہوتا ہُوں کبھی طیبہ میں ہوتا ہُوں
ریاضؔ اپنے قلم کو اپنے مالک کی عطا لکھّوں