تو ربِّ کائنات ہے مَیں بندہ حقیر- لامحدود (2017)
تُو ربِّ کائنات ہے، مَیں بندۂ حقیر
مَیں قریۂ زوال کی تاریکیوں میں گم
فکر و نظر کی کتنی ہی باریکیوں میں گم
چہرے پہ میرے، میری ندامت کی ہے لکیر
کوئی چراغ میری ہتھیلی پہ بھی جلا
روئے زمیں پہ جبر کے لاکھوں ہیں سلسلے
نافذ ہوئے ہیں جھوٹے خدائوں کے فیصلے
شاخِ دعا پہ پھول کوئی سرمدی کھِلا
تیری تجلیات میں گم ہے مرا قلم
تیری گلی میں عجز کی تصویر ہوں مگر
مَیں بھی وقارِ علم و ہنر سے ہوں معتبر
اوراقِ روز و شب پہ تری حمد ہے رقم
یارب! ترا کرم ہی کرم مانگتا ہوں مَیں
رحمت کے سبز سبز عَلَم مانگتا ہوں مَیں