یارب! عطا ہوں مجھ کو بھی صبر و رضا کے پھول- لامحدود (2017)
آفت زدہ ہوں، جائوں کدھر؟ اے مرے خدا!
ہر سَمت تیرگی ہے، مجھے راستہ دکھا
ہر موڑ پر ہیں آج بھی مقتل سجے ہوئے
یارب! ہوائے جبرِ مسلسل سے تُو بچا
موسم کی خشک سالی ہے ہر چیز پر محیط
بارش کرم کی اور زیادہ ہو آج بھی
صدقے میں جن کے تُو نے بنائی ہے کائنات
صدقے میں اُنؐ کے رزق کشادہ ہو آج بھی
بندہ ترا ہوں، آج تری بارگاہ میں
کرتا ہوں پیش مَیں بھی وسیلہ حضورؐ کا
یارب! عطا ہوں مجھ کو بھی صبر و رضا کے پھول
کشکولِ آرزو میں دے صدقہ حضورؐ کا
ظالم مرے حقوق پہ ڈالے ہوئے ہیں ہاتھ
پہرے بٹھا رہے ہیں ہوائوں کی راہ پر
بستی کے لوگ کرتے ہیں آپس میں گفتگو
بھائی کھڑے ہیں آج بھی یوسف کے چاہ پر
دھوکہ دہی کو حسنِ تدبر کا نام دیں
دجل و فریب و مکر کی چالیں نئی چلیں
فتنوں کی پرورش کا ہنر جانتے ہیں خوب
بغض و ریا کی آگ میں شام و سحر جلیں
سر میں منافقت کا ہے طوفاں اٹھا ہوا
لیکن بنے ہوئے ہیں یہ آقاؐ کے امتی
اپنا تُو خوف ان کے بھی سینوں میں ڈال دے
ان کو عذابِ قبر کا منظر دکھا کبھی
حرفِ غلط ہے میرے بھی اعمال کی اساس
مجھ کو تو سیدھی راہ دکھا دے مرے خدا
پتھر گریں فلک سے تو مَیں مسکرا پڑوں
اُنؐ کے طفیل مجھ کو بھی کر حوصلہ عطا