بھیگتی رہتی ہے اشکوں سے کتاب روز و شب- لامحدود (2017)
میری امّی جان کے مرقد پہ یاربِّ کریم!
آسماں سے مغفرت کے پھول برسیں تا ابد
چادرِ رحمت عطا ہو باغِ جنت میں انہیں
سرمدی انوار ہر جانب سے اتریں، تا ابد
آپؐ کے قدموں کے صدقے جنت الفردوس میں
یا خدا، درجات کرنا میری امّی کے بلند
قبر کی مٹی نے یہ مژدہ سنایا ہے مجھے
سلسلہ ماں کی دعائوں کا کبھی ہو گا نہ بند
یا خدا، ہو میری امّی جان پر لطف و کرم
ان کے سر پر ہر گھڑی ہو خاکِ طیبہ کی ردا
جب زیارت ہو رسولِ پاک کی ان کو نصیب
اوڑھنی ا برِ شفاعت کی انہیں کرنا عطا
بھیگتی رہتی ہے اشکوں سے کتابِ روز و شب
میری امّی جان مجھ کو یاد آتی ہیں بہت
خواب میں آکر مری آنکھوں پہ رکھتی ہیں گلاب
میرے دامن کو دعائوں سے سجاتی ہیں بہت
میری امّی جان کے مرقد پہ بھی افلاک سے
ہر گھڑی اترے ہجومِ رحمتِ پروردگار
ہر گھڑی حرفِ دعا لب پر سجاتی ہی رہے
سرورِ کونینؐ کے قدموں کے صدقے میں بہار
ہے دعا، میرے خدا، امّی کی خاکِ قبر میں
روشنی آئے نبیؐ کے آستانِ پاک سے
سوچتا ہوں، عمر بھر ماں کی جدائی میں ریاضؔ
اشک گرتے ہی رہیں گے دیدۂ نمناک سے
میری امّی جان کو آقاؐ کے قدموں کے طفیل
ہر خطا سے در گذر فرما مرے مولا کریم!
روشنی کی ان گنت کلیاں لحد میں کھل اٹھیں
رحمت و بخشش، خدائے لم یزل، ربِ عظیم!
گریہ و زاری میں ہیں مصروف بچّے بھی مرے
کشتِ جاں میں فصلِ غم مَیں رات بھر بوتا رہا
کیا کروں اوصاف امّی جان کے یارب، بیاں
سامنے تصویر اُن کی رکھ کے مَیں روتا رہا
میرے بچے کہہ رہے تھے آج یہ مجھ سے ریاضؔ
کاش دادی جان آجائیں کہیں سے لوٹ کر
خود ہی پھر کہنے لگے، رو رو کے اپنے آپ سے
لوگ کب آتے ہیں فردوسِ بریں سے لوٹ کر