آرزوئے نفاذِ عدل- خلد سخن (2009)
یقیں کی سبز سی بوندوں سے ہے ورق روشن
قلم کی اوجِ فلک سے بھی ہمنشینی ہے
حروفِ صدق و صفا کے گلاب موسم میں
ثنائے والیٔ کونینؐ کی دھنک اُترے
زمینِ شعر ہو شاداب ساعتوں کی امیں
کتابِ دیدہ و دل میں انہیؐ کے نقشِ قدم
رقم ہوں جیسے چراغوں کے رتجگوں میں نقوش
ہر ایک برگِ تمنا پہ نقش ہوتے ہیں
عجیب موسمِ بے نور کی کہانی ہے
محیط شامِ حوادث ہے ہر دریچے میں
حصارِ خوف میں رہتا ہے خوشبوؤں کا دماغ
دھنک کے رنگ اُترتے نہیں کتابوں میں
قیامِ عدلِ دوامی کی آرزو لے کر
مرے حضورؐ کے در پر ہجومِ آدم ہے
نصابِ عدل بھی آقاؐ کا وصفِ اعظم ہے