ہوں گی توحید و رسالت کی مسلسل بارشیں- لامحدود (2017)
دامنِ مفلس میں دولت کی مسلسل بارشیں
تو ہی برساتا ہے رحمت کی مسلسل بارشیں
میری بنجر ساعتوں کے تشنہ لب اوراق پر
تُو نے دی ہیں نور و نکہت کی مسلسل بارشیں
قصر شاہی کے در و دیوار پر میرے خدا
آج بھی ہوں علم و حکمت کی مسلسل بارشیں
یہ نہیں معلوم، کب سے ہو رہی ہیں رات دن
میرے لب پر اُنؐ کی مدحت کی مسلسل بارشیں
ہوں عرب کی سر زمیں پر اے مرے اچھے خدا
تا قیامت شان و شوکت کی مسلسل بارشیں
ختم کر دے نسلِ آدم میں خدائے مہرباں
خود تراشیدہ جہالت کی مسلسل بارشیں
آج بھی اقوامِ عالم پر ہوں اے ربِّ کریم!
عَدل پر مبنی حکومت کی مسلسل بارشیں
ہر امیرِ کارواں کے جسم کی مٹی پہ ہوں
میرے آقاؐ کی قیادت کی مسلسل بارشیں
جیسے اگ آئے ہوں دھرتی پر جزیروں کے ہجوم
اب اٹھا سر سے قیامت کی مسلسل بارشیں
سیلِ آبِ سرد ہے سب کچھ بہا کر لے گیا
ہوں وطن میں ارضِ جنت کی مسلسل بارشیں
یہ یقیں ہے میرے آنگن کے جلے ہر پیڑ پر
آج بھی اتریں گی قدرت کی مسلسل بارشیں
یا خدا! اِس چاند تارے کو کلاہِ محتشم
میرے پرچم پر ہوں عظمت کی مسلسل بارشیں
عرض کرتا ہے ریاضِ بے نوا، ہوں ہر گھڑی
قلبِ انساں پر شریعت کی مسلسل بارشیں
میرے پاکستان کی بنجر زمینوں پر ریاضؔ
ہوں گی توحید و رسالت کی مسلسل بارشیں