زندہ ضمیر سے ہو ملاقات اے خدا!- لامحدود (2017)
لب پر ہے سجدہ ریز مناجات اے خدا!
در پر پڑے ہوئے ہیں سماوات اے خدا!
طشتِ کرم پہ پھول سجاتی ہے روشنی
انساں پہ ان گنت ہیں عنایات اے خدا!
میرا چمن عجیب سے موسم کی زد میں ہے
رخصت مری زمیں سے ہوں آفات اے خدا!
کب تک کروں میں زندہ مسائل پہ تبصرے
بدلیں ضرور ایک دن حالات اے خدا!
بے جان پتھروں کی خدائی سے دے نجات
دنیا میں حکمراں ہو مساوات اے خدا!
اُنؐ پر درود لاکھوں کروڑوں ہوں ہر گھڑی
نازل ہوئی ہیں آپؐ پر آیات اے خدا!
اُن کے بغیر کوچۂ ایماں رہے گا بند
آقاؐ مرے ہیں سیدِ ساداتؐ اے خدا!
لڑتا ہوں خشک پتوں کے موسم سے ہر برس
تیرے کرم کی مجھ پہ ہو برسات اے خدا!
سایہ فگن ہو جن پہ تقدس کی چاندنی
مجھ کو دکھا دے ایسے مقامات اے خدا
جب بھی ریاضؔ عدل کی میزاں پہ ہو کبھی
زندہ ضمیر سے ہو ملاقات اے خدا!