دا مانِ آرزو میں ستارے کریں قیام- لامحدود (2017)
اب کے برس بھی کیف میں ڈوبا رہے قلم
اب کے برس بھی وادیٔ بطحا کے پھول دے
اب کے برس بھی رتجگے نعتوں کے کر عطا
اب کے برس بھی اذنِ ثنائے رسولؐ دے
یارب! فضائے امن کا دامن ہے تار تار
آنگن میں عافیت کی ہوائے خنک چلے
یارب! حصارِ خوف سے نکلوں مَیں اس برس
یارب! برہنہ سر ہوں یہ شامِ غضب ڈھلے
آسودگی کے پھول کھِلیں شاخ شاخ پر
دامانِ آرزو میں ستارے کریں قیام
امن و اماں کی چاندنی دیوار و در میں ہو
کرنیں، گلاب، رنگ بھی مجھ سے کریں کلام
جگنو، سحاب، تتلیاں، خوشبو، دھنک، چراغ
اب کے برس بھی میرے شریکِ سفر رہیں
اترے فلک سے کاہکشاں بھی بصد ادب
اشکوں میں بھیگتے ہوئے شام و سحر رہیں
یارب! سراغِ لفظِ ثنا میں رہے خیال
مضمونِ نعت نوکِ قلم پر سجا رہے
دیوار و در درود پڑھیں میرے ساتھ ساتھ
ذکرِ نبیؐ سے گھر میں سدا رتجگا رہے
ہر لفظ کے ہو سر پہ عمامہ خلوص کا
مسند نشیں رہے مرے جذبوں کی داستاں
کلکِ ثنا چراغ جلائے ورق ورق
مجھ پر عروسِ شہرِ سخن بھی ہو مہرباں