صبا کے ہاتھ پر پھولوں نے تمجید خدا لکھّی- لامحدود (2017)
مصّلے پر مری نمناک آنکھوں نے دعا لکھّی
تمنائوں نے ہونٹوں پر مسلسل التجا لکھّی
محمدؐ نام لکھّا سر ورق پر نور و نکہت سے
خدائے مصطفی نے جب کتابِ ارتقا لکھّی
مدینے اور مکّے کی ہوائوں نے پسِ مژگاں
خدائے آسماں کی عجز سے حمد و ثنا لکھّی
نبیؐ کے شہرِ دلکش میں ورق پر حمد سے پہلے
قلم نے عجزِ پیہم کی مسلسل انتہا لکھّی
زمیں سے آسماں تک خوشبوئیں سجدے میں رہتی ہیں
صبا کے ہاتھ پر پھولوں نے تمجیدِ خدا لکھّی
الہٰی! دے مجھے گرد و غبارِ وادیٔ بطحا
طبیبوں نے مرے نسخے میں ہے خاکِ شفا لکھّی
شعورِ بندگی یا رب! عطا ہو میری نسلوں کو
مرے بچّوں نے ہر تختی پہ تیری ہی رضا لکھّی
سرِ مکتب کتابِ آرزو میں کلکِ رحمت سے
علومِ عَصرِ نو نے مدحتِ خیرالوریٰ لکھّی
کھُلے توحید کے پرچم قلم کے لالہ زاروں میں
خدا نے نورِ اقرا سے شبِ غارِ حرا لکھّی
کتابِ زندگی کے ہر ورق پر سبز کرنوں سے
خدا کا شکر ہے ہم نے حدیثِ لب کشا لکھّی
کھّلی آب و ہوا میں سانس لینے کا دیا موسم
مقدر میں ہمارے اُس نے طیبہ کی فضا لکھّی
ہوائے فتنہ و شر نے اسے زخموں کی دی چادر
خدا نے دخترِ حوّا کی قسمت میں ردا لکھّی
مَیں اس کے بعد کیا مانگوں خدائے روز و شب تجھ سے
مری قسمت میں جب تُو نے ردائے مصطفیؐ لکھّی
ہمیں نے اپنے چہرے کو بگاڑا ہے سر محفل
خدائے لم یزل نے تو صدی ہر دلربا لکھّی
شرف دے کر دعائوں کو قبولیت کا اللہ نے
غلامِ بے نوا کی شہرِ طیبہ میں قضا لکھّی
ریاضؔ آئو خدا سے عافیت کا سائباں مانگیں
یہ کیا کہ دشت و صحرا میں ہمیں نے کربلا لکھّی