یہ آپؐ کی عطا کا مسلسل کمال ہے- خلد سخن (2009)
یہ آپؐ کی عطا کا مسلسل کمال ہے
ورنہ لکھوں میں نعت مری کیا مجال ہے
خلدِ بریں کا، اپنی جگہ، حسنِ لازوال
لیکن فضائے شہرِ نبیؐ بے مثال ہے
دھندلا سکیں نہ گنبدِ خضرا کی تابشیں
کب سے محیط گردِ رہِ ماہ و سال ہے
فردِ عمل میں درج گناہوں کا خوف کیا
شانوں پہ جب ہمارے شفاعت کی شال ہے
گردابِ غم میں آج بھی اُمت ہے آپؐ کی
آقاؐ کرم کا آج بھی لب پر سوال ہے
آلامِ روزگار کے لمحاتِ کرب میں
آقاؐ غلام آپؐ کا کب سے نڈھال ہے
آسودگی پہ حق ہے بشر کا مگر یہ کیا
زر کی ہوس کا فکر و نظر پر وبال ہے
زنجیرِ جَبر ٹوٹ کے قدموں میں آ گِری
یہ آمدِ حضورؐ کا جاہ و جلال ہے
سانسیں گرفتِ شب میں مسلسل ہیں یارسولؐ
اس کرب و اضطراب میں جینا محال ہے
حکمِ نبیؐ کے عین مطابق سرِ قلم
محنت کی میرے دستِ ہنر میں کدال ہے
نقشِ قدم کے چاند ستارے اُتار دیں
صدیوں سے سر پہ سایہء شامِ زوال ہے
دھوون ہے یہ حضورؐ کے نعلین کا، ریاضؔ
ارض و سما میں جتنا بھی حسن و جمال ہے