دیوانہ مصطفےٰؐ کا مدینے میں مر گیا- خلد سخن (2009)
دیوانہ مصطفیٰؐ کا مدینے میں مر گیا
زنجیر ساتھ لے کے لحد میں اُتر گیا
دل میں خیالِ خلدِ مدینہ ہے اس لیے
دامن قلم کا چاند ستاروں سے بھر گیا
خاکِ درِ حضورؐ کی چادر لپیٹ کر
مخلوقِ ہر زماں کا مقدّر سنور گیا
رکھتا ہوں پاس نقشِ کفِ پا کی چاندنی
ہر انحطاط فکر و نظر کا ٹھہر گیا
اشجارِ شہرِ سرورِ کونینؐ کی طرف
چشمِ تصورات میں اِک بے ہنر گیا
مَیں بارگاہِ نورِ مجسمؐ میں، ہمسفر!
امشب بھی ذوق و شوق سے بے بال و پَر گیا
آداب حاضری کے تھے معلوم کب مگر
مَیں اپنے ساتھ لے کے یہی چشمِ تر گیا
بچے سنا رہے تھے مجھے نعتِ مصطفیٰؐ
ہر لفظ پھول بن کے فضا میں بکھر گیا
نظروں میں میری گنبدِ خضرا ہے آج بھی
کیسے کہوں بہار کا موسم گزر گیا
یہ آرزو ہے حَشْر کے میدان میں حضورؐ
پوچھیں ابھی، ریاضؔ، اِدھر تھا کِدھر گیا