لکھیں گے خشک ہونٹوں پر حروفِ التجا ہم بھی- خلد سخن (2009)
لکھیں گے خشک ہونٹوں پر حروفِ التجا ہم بھی
ریاضؔ آنگن میں دیکھیں گے کبھی کالی گھٹا ہم بھی
کبھی تو آسماں سے نور و نکہت کے گریں سکّے
کہ آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں کشکولِ دعا ہم بھی
فقط سرکارؐ کی چوکھٹ مقامِ آرزو ٹھہری
ازل سے دیکھتے آئے ہیں یہ ارض و سما ہم بھی
ہمیں کیا مسندِ شاہی کے فرمودات سے لینا
رہے ہیں عمر بھی ان کج کلاہوں سے جدا ہم بھی
طلب فرمائیں گے ہم سے گنہ گاروں کو بھی آقاؐ
پہنچ ہی جائیں گے در پر کبھی بادِ صبا ہم بھی
عطا ہو گی ہمیں بھی عجز کے موسم کی ہریالی
کریں گے نذر دہلیزِ پیمبرؐ پر انا ہم بھی
لحد میں بھی رہے جلتی گداز و سوز کی مشعل
ترے محبوبؐ کے شاعر ہیں اے ربِ علیٰ ہم بھی
فرشتے جھوم کر میلاد کی محفل میں آئیں گے
سرِ محشر جو پائیں گے ریاضؔ اذنِ ثنا ہم بھی