اکائی: یا خدا! اگنے لگیں میری زمیں میں آفتاب- لامحدود (2017)
یا خدا!
اگنے لگیں میری زمیں میں آفتاب
یا خدا!
تیرے کرم کی آبشاروں میں رہوں
یا خدا!
ہاتھوں میں جل اٹھّیں مقدر کے چراغ
یا خدا!
دیوار و در کو بارشوں میں حوصلہ
یا خدا!
سیلاب میں کچے مکان کی خیر ہو
یا خدا!
طوفان میں جلتی رہے شمعِ حیات
یا خدا!
ٹوٹے حصارِ خوف کی اونچی فصیل
یا خدا!
حرفِ طلب پہ رحمتوں کی بارشیں
یا خدا!
گندم کے خوشوں سے بھرے آنگن مرا
یا خدا!
مَیں دے رہا ہوں واسطہ سرکارؐ کا
یا خدا!
ہے معتبر اُنؐ کا حوالہ ہر جگہ
یا خدا!
اُنؐ کے تصدق میں ملے آبِ شفا
یا خدا!
تیرے حبیبِ پاکؐ کا منگتا ہوں مَیں
یا خدا!
خیرات مجھ کو آپؐ کے قدموں کی دے
یا خدا!
نقشِ کفِ پائے محمدؐ کر عطا
یا خدا!
خاکِ مدینہ کا کفن مجھ کو ملے
یا خدا!
ہوں مغفرت کے پھول میری قَبر پر
یا خدا!
اب کوچ کر جائیں اندھیروں کے ہجوم
یا خدا!
جمہور کے سر پر کلاہِ انقلاب
یا خدا!
تازہ ہوائوں کو ملے رستہ کھُلا
یا خدا!
زنداں کی دیواروں کا ماتم کب تلک
یا خدا!
منصف کو بھی تُو عدل کی توفیق دے
یا خدا!
انسان کو پاکیزگی کا دے شعور
یا خدا!
محنت کے سر پر خِلعتِ انوار ہو
یا خدا!
زنجیرِ جَبرِ شب کو توڑے آدمی
یا خدا!
ہرگز معطل ہوں نہ بنیادی حقوق
یا خدا!
جھوٹے خدائوں کا مٹے نام و نشاں
یا خدا!
اوراقِ جاں پر روشنی تحریر ہو
یا خدا!
مجھ کو شفایابی کے پھولوں کی نوید
یا خدا!
کرب و بلا کے موسموں سے دے نجات
یا خدا!
میری ہتھیلی پر اُگے آسودگی
یا خدا!
دیوار و در پڑھتے رہیں اُنؐ پر درود
یا خدا!
اُنؐ کے تصدق میں مجھے راحت ملے
یا خدا!
میرے مقدّر کے ستاروں کو جگا
یا خدا!
اوہام کی یلغار سے مجھ کو بچا
یا خدا!
افلاس کے مارے ہوئے جائیں کہاں