آئنہ خانے میں چشمِ تر کی حیرانی ہوں مَیں- تحدیث نعمت (2015)
آئنہ خانے میں چشمِ تر کی حیرانی ہوں مَیں
نعت کے صدقے میں کب صحرا کی ویرانی ہوں مَیں
مفلسی میری سرِ بازار یہ کہنے لگی
دولتِ عشقِ پیمبرؐ کی فراوانی ہوں مَیں
مطمئن ہونا جبلّت میں نہیں شامل حضورؐ
کب سے شہرِ زرفشاں میں اک پریشانی ہوں مَیں
سجدہ ریزی سے قلم فارغ نہ ہو میرا، حضورؐ
کیا مقدر ہَے مرا شامِ ثنا خوانی ہوں مَیں
آج بھی عفو و کرم کی، یانبیؐ، ہوں بارشیں
خشک سالی میں زمیں صدیوں سے بارانی ہوں مَیں
کل بھی تھی چشمِ ادب نوحہ کناں، آقا حضورؐ
آج بھی قدمَین میں اشکوں کی ارزانی ہوں مَیں
علم کی پوشاک دے، یارب، مری اولاد کو
حرف کی جاگیر ہوں، لفظوں کی تابانی ہوں مَیں
اُنؐ کی توصیف و ثنا زندہ رہے گی تا ابد
بلبلہ پانی کا ہوں کب نقشِ لافانی ہوں مَیں
انتہائی عجز سے تحریر کرتا ہوں، ریاضؔ
نعت گوئی کے نئے اسلوب کا بانی ہوں مَیں