آپ سرکارؐ کا ایک مہمان ہوں، اس لئے ربّ کی سب نعمتیں مل گئیں- تحدیث نعمت (2015)
آپ سرکارؐ کا ایک مہمان ہوں، اس لئے ربّ کی سب نعمتیں مل
گئیں
خلدِ طیبہ فقط ایک جنت نہیں، ہر قدم پر مجھے جنتیں مل گئیں
آپؐ کے شہرِ دلکش کی کیا بات ہَے، آسماں سے ستاروں کی برسات
ہے
اوڑھنی سر پہ اوڑھے ہوئے نور کی لمحہ لمحہ یہاں راحتیں مل گئیں
سامنے آپ سرکارؐ کی ہے گلی، اُس گلی میں محبت کی پُروا چلی
مجھ سے بے مایہ انسان کو آج بھی، آپؐ کے در سے سب دولتیں مل گئیں
گیت گاؤں نہ کیوں تیرے محبوبؐ کے، میرے لجپالؐ ہیں، میرے
سردارؐ ہیں
خوشی نصیبی ہَے کیا شہرِ سرکارؐ میں، مجھ سے ناکارہ کو عزتیں مل گئیں
آلِ سرکارؐ کا ایک نوکر ہوں مَیں، اُنؐ کے اصحابؓ کا ایک
چاکر ہوں مَیں
جن کا دوری میں کوئی تصوُّر نہ تھا، اُنؐ کے شاعر کو وہ عظمتیں مل گئیں
اُنؐ کے عفو و کرم کی نہیں انتہا، میرے آقاؐ سراسر ہیں حرفِ
دعا
عجز کے پانیوں میں ہوں ڈوبا ہوا، باوجود اس کے بھی خَِلعتیں مل گئیں
سب کے قاسم ہیں اللہ کی سب نعمتیں، اُس کے بندوں میں تقسیم
کرتے ہیں وہؐ
شہرِ سرکارؐ میں ہر خطاکار کو، ہر طرف آپؐ کی رحمتیں مل گئیں
یانبیؐ، آپؐ رحمت کے ہیں سائباں، اُس کی مخلوق کے آپؐ ہیں
ترجماں
حاضری آپؐ کے در کی کم تو نہ تھی، یہ حضوری کی اب ساعتیں مل گئیں
آخرِشب لکھوں نعت سرکارؐ کی، ہر طرف ہَے دھنک اُنؐ کے اذکار
کی
جھومتا ہَے خوشی سے قلمداں مرا، باغِ جنت کی وہ نکہتیں مل گئیں
خوابِ غفلت میں ڈوبے ہوئے ساتھیو! آؤ طیبہ میں چل کر قدم
چوم لیں
سیدھے رستے پہ آ جائیں پیر و جواں، در حقیقت ہمیں مہلتیں مل گئیں
ذکر ہر دم بلندی پہ ہَے آپؐ کا، رحمتِ ہر جہاں، دولتِ ہر
زماں
اُس کے قرآن میں اُنؐ کی توصیف ہَے، ان گنت سرمدی آئیتیں مل گئیں
اپنی اوقات سے بے خبر مَیں نہیں، اتنا معلوم ہَے بے ہنر
مَیں نہیں
روشنی عکس کا پیرہن بن گئی، آئنوں میں مجھے حیرتیں مل گئیں
مَیں ریاضؔ اُن دنوں کو کہوں روشنی، اُن دنوں کے کرم کی
لکھوں داستاں
آپؐ کے در پہ انواع و اقسام کی مجھ سے بے دام کو دعوتیں مل گئیں